شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

احساس مرادآبادی

  • غزل


کیا یہی اس کا مداوا نہ ہوا


کیا یہی اس کا مداوا نہ ہوا
ایک بیمار جو اچھا نہ ہوا

چار تنکے ہی سہی جل تو گئے
کیا مرے دم سے اجالا نہ ہوا

ان کی قربت ہی سہی حاصل زیست
یہ تو انداز تمنا نہ ہوا

ہے تمنائے طلوع خورشید
اور اگر پھر بھی سویرا نہ ہوا

پرسش غم تو ہوئی تھی لیکن
ہم سے اظہار تمنا نہ ہوا

لذت درد محبت کے سبب
ہم کو مرنا بھی گوارا نہ ہوا

غم نے وہ بزم سجائی احساسؔ
میں ذرا دیر کو تنہا نہ ہوا


Leave a comment

+