شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ابو لیویزہ علی

  • غزل


شہر دل بے شباب ہے کم ہے


شہر دل بے شباب ہے کم ہے
جتنی حالت خراب ہے کم ہے

تجھ کو سنگار کی ضرورت کیا
پر ضیا رخ کتاب ہے کم ہے

اس تجلی پہ پردہ رکھنے کو
یہ جو رخ پر حجاب ہے کم ہے

تیری دنیا کے جو دوانے ہیں
ان کا خانہ خراب ہے کم ہے

ایک امید دل کی ہے مشکل
چشم قید سراب ہے کم ہے

زندگی تجھ پہ کیوں مرا جائے
یہ جو جینا عذاب ہے کم ہے

مے کشی گر علاج غم ٹھہری
پھر تو جتنی شراب ہے کم ہے

اک تخئیل سے ہی اس دل کی
یہ جو حالت خراب ہے کم ہے

ضبط کا خود پہ اجر ہے لیکن
جتنا اس کا ثواب ہے کم ہے

کر دو مسلہ ہمارے لاشے کا
گر یہ حکم جناب ہے کم ہے

شہر کی تیرگی مٹانے کو
ہاتھ میں آفتاب ہے کم ہے


Leave a comment

+