شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

مانی ناگپوری

  • غزل


قید جب ہم پہ لگی وسعت داماں کے لیے


قید جب ہم پہ لگی وسعت داماں کے لیے
کتنی کثرت سے کھلے پھول گلستاں کے لیے

وہ مناجاتیں کہاں ہیں ترے احساں کے لیے
کثرت شوق نہیں عالم حرماں کے لیے

جیسے ہر حسن سے ممتاز ہے وہ حسن تمام
ہم ہیں اعزاز کے قابل نہیں جاناں کے لیے

قارئین نگۂ ناز ہی سمجھے وہ خط
سرخ ڈوروں میں جو تحریر ہے ارماں کے لیے

رند لائے مے و ساغر کی حسیں تشبیہیں
استعارہ نگۂ حسن تھی پیکاں کے لیے

خوف کیا ہو رہ تاریک بیاباں کا ہمیں
کم نہیں کرمک شب تاب چراغاں کے لیے

اشک غم روکے رہیں فاقہ گزاروں سے کہو
پانی گلخن سے چلا نوح کے طوفاں کے لیے

کی نہ جب اہل سیاست نے ستم سے توبہ
ہم اتارے گئے اس قوم بد عنواں کے لیے

در جہان گل بے خار نچیدست کسے
غم نہ کر مانیؔٔ نشتر کش دوراں کے لیے


Leave a comment

+