شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ماجد علی کاوش

  • غزل


یہ طرز جور یہ انداز دل دکھانے کے


یہ طرز جور یہ انداز دل دکھانے کے
وہ پوچھتے ہیں ہمارے ہو یا زمانے کے

ہمارے گھر کو لگی آگ جن چراغوں سے
قصوروار ہمی تھی انہیں جلانے کے

وہ جن کے واسطے ٹھکرا دیا زمانے کو
وہ دے رہے ہیں مجھے واسطے زمانے کے

ہمارے عہد کی تاریخ ہم سے مت پوچھو
وہ واقعات نہیں ہیں سنائے جانے کے

میں دے رہا تھا انہیں درس زندگانی کا
وہ کر رہے تھے بہانے مجھے مٹانے کے

حضور جرم و سزا تو بس اک بہانا ہے
ہمی تھے اہل صلیبیں نئی سجانے کے


Leave a comment

+