شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

پنڈت جگموہن ناتھ رینا شوق

  • غزل


کون سی وہ شمع تھی جس کا میں پروانہ ہوا


کون سی وہ شمع تھی جس کا میں پروانہ ہوا
اور پھر لو بھی لگی ایسی کہ دیوانہ ہوا

ساقیٔ سر مست سے جب تک کہ لینے کو بڑھوں
ہاتھ سے گرتے ہی چکنا چور پیمانہ ہوا

دل حریم ناز سے لے کر تو ہم نکلے مگر
ہو گیا عالم کچھ ایسا سب سے بیگانہ ہوا

خیر تھی الفت میں دل نے رنگ کچھ بدلا نہ تھا
اب تماشہ دیکھئے گا وہ بھی دیوانہ ہوا

ہم نے جانے کیا کہا لوگوں نے کیا سمجھا اسے
سرگزشت درد دل تھی جس کا افسانہ ہوا

فیض ساقی نے بدل دی صورت دل اور ہی
پہلے پیمانہ تھا پیمانہ سے مے خانہ ہوا

میرے لب تک آتے آتے کیوں چھلک جاتا ہے شوقؔ
جام رنگیں ساغر مل یا کہ پیمانہ ہوا


Leave a comment

+