شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

مانی ناگپوری

  • غزل


خراب شوق ہوا جب سے اس نگاہ کا دل


خراب شوق ہوا جب سے اس نگاہ کا دل
چراغ مے کدہ ہے گاہ خانقاہ کا دل

نہ جانے خاک نشیں کس کے انتظار میں ہیں
کنار راہ دھڑکتا ہے کب سے راہ کا دل

نوازش غم دوراں سبھی پہ یکساں ہے
گناہ گار کا دل ہو کہ بے گناہ کا دل

بہار سے بھی نمایاں ہے عشق کا کردار
یہ لہلہاتا چمن ہے کہ بے گناہ کا دل

فلاح خلق میں اٹھتے ہیں ناگہاں طوفاں
دھڑک رہا ہے ہواؤں میں شمع راہ کا دل

دعائیں کرتے چلو تا بہ منزل مقصود
کہ رہزنوں سے نہ مل جائے خضر راہ کا دل

تمہاری راہ میں آثار زندگی تو ملے
ہے ذرہ ذرہ کسی عاشق تباہ کا دل

سنا ہے شاعر خوش فکر ہو گیا مانیؔ
نیاز مند ہے اک حسن خوش نگاہ کا دل


Leave a comment

+