دل مانگے ہے موسم پھر امیدوں کا
چار طرف سنگیت رچا ہو جھرنوں کا
ہم نے بھی تکلیف اٹھائی ہے آخر
آپ برا کیوں مانیں سچی باتوں کا
جانے اب کیوں دل کا پنچھی ہے گم سم
جب پیڑوں پر شور مچا ہے چڑیوں کا
رات گئے تک راہ وہ میری دیکھے گا
مجھ پر ہے اک خوف سا طاری راہوں کا
میرے ماتھے پر کچھ لمحے اترے تھے
اب بھی یاد ہے ذائقہ اس کے ہونٹوں کا
پورے چاند کی رات مگر خاموشی ہے
موسم تو ہے بھیگی بھیگی باتوں کا
RECITATIONS
عذرا نقوی
00:00/00:00
Dil mange hai mausam phir ummedon ka
عذرا نقوی
Leave a comment