شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

پون کمار

  • غزل


کسی کے ہجر میں قربان رات کرتے ہوئے


کسی کے ہجر میں قربان رات کرتے ہوئے
کٹا ہے وقت ستاروں سے بات کرتے ہوئے

وہ کیا ڈرے گا نئی واردات کرتے ہوئے
ہمیں گزرنا ہے خود احتیاط کرتے ہوئے

کسی کے خواب اٹھائے کسی کی آنکھوں نے
کسی کو دیکھا ہے پلکوں کو ہاتھ کرتے ہوئے

یہ راہ عشق ہے اس میں بلا کی پھسلن ہے
سنبھل سنبھل کے چلو احتیاط کرتے ہوئے

بتاؤں کیا کہ میں پہنچا ہوں کس طرح تم تک
نا ممکنات کو بھی ممکنات کرتے ہوئے

وہ ایک چاند کہ جس کو زمیں پہ لانا ہے
نکل رہا ہوں میں گلیوں میں رات کرتے ہوئے

مباحثوں سے بہت تنگ آ گیا ہے پونؔ
سنا دے اب تو سزا التفات کرتے ہوئے


Leave a comment

+