شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

یاسمین حسینی زیدی نکہت

  • غزل


آنکھوں آنکھوں میں بات ہونے لگی


آنکھوں آنکھوں میں بات ہونے لگی
خالی نیندوں سے رات ہونے لگی

اس کی نظروں میں نشہ تھا ایسا
بر طرف کائنات ہونے لگی

ہر طرف ذہن و دل کے گوشے میں
ہاں اور نہ کی بساط ہونے لگی

جب کبھی مل گئے وہ قسمت سے
پھر زمانے کی بات ہونے گلی

اور بچھڑے تو کچھ طلب ایسی
ریزہ ریزہ یہ ذات ہونے لگی

نہ کبھی حال دل کہا اب تو
زندگانی کی رات ہونے لگی


Leave a comment

+