شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

یعقوب علی آسی

  • غزل


یہ ہم نے مانا کہ ہوگا وصال یار نصیب


یہ ہم نے مانا کہ ہوگا وصال یار نصیب
دل حزیں کو مگر ہے کہاں قرار نصیب

یہ اپنا اپنا مقدر ہے اور کیا کہیے
خزاں نصیب کوئی ہے کوئی بہار نصیب

کوئی تو ایک نظر کے لیے ترستا ہے
کسی کو ہوتا ہے دیدار بار بار نصیب

نہ آرزو تری کرتے نہ آبرو کھوتے
خود اپنے دل پہ اگر ہوتا اختیار نصیب

سنا تو ہے تیرا دیدار ایک دن ہوگا
اسی امید پہ بیٹھے ہیں انتظار نصیب

سمجھ سکے گا وہ کیا میرے دل کی بیتابی
ہوا نہ جس کو کبھی سوز عشق یار نصیب

جہاں میں اور بھی آسیؔ الم کے مارے ہیں
یہاں پہ تو ہی نہیں ایک سوگوار نصیب


Leave a comment

+