شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

اقبال انجم

  • غزل


پاس جس کے نہ تھا کچھ رخت سفر میں ہی تھا


پاس جس کے نہ تھا کچھ رخت سفر میں ہی تھا
رات کے دشت میں بے خوف و خطر میں ہی تھا

دور تک دائرہ در دائرہ غرقاب ہوا
سینۂ شب میں سیاہی کا بھنور میں ہی تھا

بار سے آج ہر اک شاخ جھکی جاتی ہے
یا چمن میں کبھی بے برگ و ثمر میں ہی تھا

میرے اطراف صداؤں کا گھنا جنگل تھا
تیز آندھی میں بکھرنے کو مگر میں ہی تھا

جانے وہ کون تھا میں ڈھونڈ رہا تھا جس کو
جو مرے سامنے آیا تھا اگر میں ہی تھا


Leave a comment

+