شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

خالد شیرازی

  • غزل


نہیں ضرور کہ تکمیل مدعا دیکھیں


نہیں ضرور کہ تکمیل مدعا دیکھیں
مگر ہے جی میں کہ خون جگر بہا دیکھیں

نقوش پا جو ہوئے جا رہے ہیں گرد انہیں
تھکاوٹوں سے شرابور لوگ کیا دیکھیں

یہ کیا سفر ہے کہ سیدھے سپاٹ رستے ہیں
کبھی تو ہم کوئی پر پیچ راستہ دیکھیں

فصیل شب سے ادھر دے رہا ہو کوئی صدا
حصار خواب میں لیکن مجھے گھرا دیکھیں

فضا میں تیر رہے ہوں ہرے بھرے چہرے
خود اپنے چہرے کو لیکن بجھا ہوا دیکھیں

سفر میں شل ہوئے جاتے ہوں دھوپ کے پاؤں
افق کی آنکھ سے بہتی ہوئی حنا دیکھیں

طلوع مہر سے پہلے بس ایک پل کے لیے
کسی دیے کی طرح ہم بھی جھلملا دیکھیں

یہ دن بھی خالدؔ شیراز دیکھنے تھے ہمیں
نظر اٹھائیں تو پت جھڑ کا سلسلہ دیکھیں


Leave a comment

+