شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

پرتپال سنگھ بیتاب

  • غزل


منظر سرو و سمن یاد آیا


منظر سرو و سمن یاد آیا
پھر سے گم گشتہ وطن یاد آیا

پیچھے اب کیا ہے غبار رفتہ
دہر میں باغ عدن یاد آیا

بال و پر ٹوٹ چکے تھے جس وقت
ہمیں پرواز کا فن یاد آیا

پھر کسی شاخ پہ کوئل بولی
پھر ترا رنگ سخن یاد آیا

اول اک شخص کی یاد آئی بہت
دوئم اک سانپ کا پھن یاد آیا

ایک دن سوچا کہ اجلے ہو جائیں
تن کو دھویا تھا کہ من یاد آیا

خون سا رہ گیا دل میں جو شخص
آج پھر بن کے چبھن یاد آیا

پھر سے دل ڈوب رہا ہے بیتابؔ
پھر زمانے کا چلن یاد آیا


Leave a comment

+