شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

اسامہ خالد

  • غزل


خاموشی کی رمز سجھا


خاموشی کی رمز سجھا
بول رہا ہے بولتا جا

ٹیک لگا ہم ایسوں سے
دیواروں کا مان بڑھا

خاک ہوئے درباروں کی
یکتائی کا گیت سنا

چیخ سنی دروازوں کی
جیسے کہتے ہوں مت جا

حبس کی خاطر کمرے میں
زندانی کا اسم پڑھا

ہاتھ کٹے اس بستی میں
کرتا لیر و لیر ہوا

رونا ہے تو کھل کر رو
رونے والی شکل بنا

عشق ہوا بیماری سے
آسیبوں کا رزق کھلا


Leave a comment

+