شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ابو لیویزہ علی

  • غزل


پلٹ جانا کوئی مشکل نہیں تھا


پلٹ جانا کوئی مشکل نہیں تھا
مرا ہی واپسی کا دل نہیں تھا

متاع زیست لا حاصل نہیں تھا
ولے پانے کے میں قابل نہیں تھا

وہ چھریاں دھار جس پر ہو رہیں تھیں
مرا ہی دل تھا کوئی سل نہیں تھا

کھلا باب جنوں جب مجھ پہ یارو
مرا تب کوئی مستقبل نہیں تھا

مریض عشق ہونے تک سنا ہے
ادھوری ذات تھا کامل نہیں تھا

مجھے غرقاب تھا از حد ضروری
وگرنہ زیست کے قابل نہیں تھا

میں پیاسا تھا مگر ہونٹوں سے محروم
سمندر تھا مگر ساحل نہیں تھا

نہ دو الزام بھنورے کو علیؔ تم
وہ ہرگز پھول کا قاتل نہیں تھا


Leave a comment

+