سوجھی تدبیر نہ کچھ رنج و بلا سے پہلے
زندگی چھوڑ گئی ساتھ قضا سے پہلے
یہ سلگتا ہوا افلاس کا چڑھتا سورج
مار ڈالے نہ کہیں گرم ہوا سے پہلے
آسماں پر بھی پہنچنا کوئی دشوار نہیں
چاہیے دل میں تڑپ حرف دعا سے پہلے
راکھ کے ڈھیر تمہیں اس کی گواہی دیں گے
مجھ کو اپنوں نے جلایا چتا سے پہلے
پیار کا نام بھی بدنام ہو جائے اثرؔ
تم بجھا دو یہ دیا تیز ہوا سے پہلے
Leave a comment