شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ساغر خیامی

  • غزل


کتنا پر سوز ہے یہ نالۂ شب گیر مرا


کتنا پر سوز ہے یہ نالۂ شب گیر مرا
یاس سے تکتے ہیں منہ حلقۂ زنجیر مرا

کھینچ کے لائے گا منزل کو مرے قدموں تک
راستہ روکے ہے جو حلقۂ زنجیر مرا

میری تقدیر ہے پوشیدہ جبیں میں جیسے
خواب بھی رہتا ہے در پردۂ تعبیر مرا

اپنی قسمت کے نشیمن کو جلا دو ساغر
چیختا پھرتا ہے یہ شعلۂ تدبیر مرا


Leave a comment

+