میرا نہیں ہے اور نہ کسی اور ہی کا ہے
پرتو جہاں کہیں ہے تری روشنی کا ہے
پنچھی درخت پھول تو منہ ڈھک کے سو گئے
جنگل میں راج پاٹ بس اب چاندنی کا ہے
لٹنے کا ڈر سہی پہ محبت کی راہ میں
جانا تو اسی گلی سے ہر اک آدمی کا ہے
برسوں پرانا زخم ہے ایسا ہرا مگر
دیکھے طبیب تو وہ کہے آج ہی کا ہے
گھر جل رہا ہے سامنے اس کو بچایئے
پھر اس کے بعد اگلا مکاں آپ ہی کا ہے
Leave a comment