شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

فرحت زاہد

  • غزل


خواب اٹھا کر طاق پہ رکھے میں نے بھی


خواب اٹھا کر طاق پہ رکھے میں نے بھی
دنیا تیرے ناز اٹھائے میں نے بھی

وہ بھی امیدوں پر پورا کب اترا
توڑ دیے آدرش پرانے میں نے بھی

عشق روایت بن کر میرے ساتھ چلا
تصویروں کے آنسو دیکھے میں نے بھی

نئی نویلی آوازوں کا شور اٹھا
کن اکھیوں سے منظر دیکھے میں نے بھی

آتے آتے آئی ہے دنیا داری
رنج اسارے درد سنوارے میں نے بھی


Leave a comment

+