شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ساجد ہاشمی

  • غزل


تارے سارے رقص کریں گے چاند زمیں پر اترے گا


تارے سارے رقص کریں گے چاند زمیں پر اترے گا
عکس مرے محبوب کا جب بھی جل کے اندر اترے گا

ان نینوں میں سب کچھ کھویا دل ڈوبا اور ہوش گئے
جن نینوں کی گہرائی میں ایک سمندر اترے گا

شہر دل کے ہر رستے پر دیپ جلائے بیٹھا ہوں
ان کی یادوں کا یہ لشکر میرے گھر پر اترے گا

وہ آئے تو سارا آنگن سارا گلشن مہکے گا
ان کا جلوہ خوشبو بن کر گل میں اکثر اترے گا

دیوانہ تو دیوانہ ہے کیا رستہ اور کیا منزل
پر اپنے محبوب کے گھر ہی ایسا بے گھر اترے گا

ہم جیسے ہیں اور جہاں ہیں اچھے اچھے کام کریں
نہ ہم نبھ تک پہنچ سکیں گے اور نہ امبر اترے گا

گھر چھوٹے ہیں پر لوگو کے دل تو محلوں جیسے ہیں
اس بستی میں اک نہ اک دن ایک سکندر اترے گا

تم سب سے اچھے ہو ساجن اور ساجدؔ کو پیارے ہو
روپ تمہارا اب کاغذ پر غزلیں بن کر اترے گا


Leave a comment

+