پرویز شاہدی
- غزل
- شکایت کر رہے ہیں سجدہ ہائے رائیگاں مجھ سے
- نپٹیں گے دل سے معرکۂ رہ گزر کے بعد
- بت گریٔ جمال میں گزرا
- خاموشی بحران صدا ہے تم بھی چپ ہو ہم بھی چپ
- منزل بھی ملے گی رستے میں تم راہ گزر کی بات کرو
- فسردہ ہے علم حرف ہائے کتاب بھی بجھ کے رہ گئے ہیں
- موقع یاس کبھی تیری نظر نے نہ دیا
- تم خنک جذبہ ہو بے تابئ فن کیا جانو؟
- ساغر سفالیں کو جام جم بنایا ہے
- چھپ کر نہ رہ سکے نگہ اہل فن سے ہم