قیصر خالد
- غزل
- اپنی یہی پہچان، یہی اپنا پتا ہے
- گلیاں ہیں بہت سی ابھی دیوار کے آگے
- لبوں کو کھول تو کیسا بھی ہو جواب تو دے
- جاں یوں لباس جسم کو نکلی اتار کر
- تذکرے فہم و خرد کے تو یہاں ہوتے ہیں
- مہمل ہے نہ جانیں تو، سمجھیں تو وضاحت ہے
- ہجر و وصال کے نئے منظر بھی آئیں گے
- جب اپنے وعدوں سے ان کو مکر ہی جانا تھا
- آئنہ ہوں کہ میں پتھر ہوں یہ کب پوچھے ہے
- وہ جو عمر بھر میں کہی گئی سر شام ہجر لکھی گئی