حسن اکبر کمال
- غزل
- غزل میں حسن کا اس کے بیان رکھنا ہے
- آج بھی تیری ہی صورت ہے مقابل میرے
- کیا ہوتا ہے خزاں بہار کے آنے جانے سے
- کیا گماں تھا کہ نہ ہوگا کوئی ہمسر اپنا
- غم جاں گم غم دنیا میں تو ہونا مشکل
- دنیا میں کتنے رنگ نظر آئیں گے نئے
- اسے شکست نہ ہونے پہ مان کتنا تھا
- دودھ جیسا جھاگ لہریں ریت اور یہ سیپیاں
- پایا جب سے زخم کسی کو کھونے کا
- سفاک سراب سے زیادہ