ساحر لدھیانوی
- غزل
- ہر قدم مرحلۂ دار و صلیب آج بھی ہے
- کیا جانیں تری امت کس حال کو پہنچے گی
- عقائد وہم ہیں مذہب خیال خام ہے ساقی
- لب پہ پابندی تو ہے احساس پر پہرا تو ہے
- یہ زمیں کس قدر سجائی گئی
- یہ وادیاں یہ فضائیں بلا رہی ہیں تمہیں
- سنسار کی ہر شے کا اتنا ہی فسانہ ہے
- میری تقدیر میں جلنا ہے تو جل جاؤں گا
- سزا کا حال سنائیں جزا کی بات کریں
- ہوس نصیب نظر کو کہیں قرار نہیں