حسن شاہنواز زیدی
- غزل
- سورج تری دہلیز میں اٹکا ہوا نکلا
- مرے خدا کوئی چھاؤں کوئی زمیں کوئی گھر
- تیری تخلیق ترا رنگ حوالہ تھا مرا
- جب آفتاب سے چہرا چھپا رہی تھی ہوا
- مصرعے کے وسط میں کھڑا ہوں
- پہلے جیسا نہیں رہا ہوں
- مصوری میں نفس پھونکنے کا فن بھی تو ہو
- میز پہ چہرا زلفیں کاغذ پر
- کسی بنجر تخیل پر کسی بے آب رشتے میں
- روشن آئینوں میں جھوٹے عکس اتار گیا