خاقان خاور
- غزل
- بار بار ایک ہی نظارہ نہ دکھلایا کر
- چپ چاپ سے اس دشت میں ظلمت کا سماں ہے
- ترے ستم کی زمانہ دہائی دیتا ہے
- وہ سنور سکتا ہے معقول بھی ہو سکتا ہے
- کبوتر جس طرف سے آ رہا ہے
- شاخ سے پتے پرندے آشیاں سے جا چکے
- ہر ایک روپ ہے اس کا پہیلیوں کی طرح
- ہر ایک لمحہ ہے مجھ پہ طاری خیال تیرا
- یوں ہراساں ہیں مسافر بستیوں کے درمیاں