شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ذکیہ شیخ مینا

  • غزل


دل میں بلائے عشق کا آزار بھی تو ہو


دل میں بلائے عشق کا آزار بھی تو ہو
دست وفا پہ بیعت دل دار بھی تو ہو

دیکھے ہیں ہم نے غازیٔ گفتار ہی فقط
اے کاش کوئی صاحب کردار بھی تو ہو

کہنے کو لاکھ لشکر جرار ہے مگر
منظومات کو جید اک سالار بھی تو ہو

جس پر سجائیں خلعت و آلات عسکری
انبوہ بزدلاں میں وہ جی دار بھی تو ہو

میناؔ ملے گی داد سخن بھی تجھے ولے
آئینہ دار فن ترا اظہار بھی تو ہو


Leave a comment

+