شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

پرویز شاہدی

  • غزل


خاموشی بحران صدا ہے تم بھی چپ ہو ہم بھی چپ


خاموشی بحران صدا ہے تم بھی چپ ہو ہم بھی چپ
سناٹا تک چیخ رہا ہے تم بھی چپ ہو ہم بھی چپ

ترک تعلق کر کے زباں سے دل کا جینا مشکل ہے
یہ کیسا آہنگ وفا ہے تم بھی چپ ہو ہم بھی چپ

دل والوں کی خاموشی ہی بار سماعت ہوتی ہے
بے آوازی کرب فضا ہے تم بھی چپ ہو ہم بھی چپ

بھیس بدلتی آوازیں ہی شام و سحر کہلاتی ہے
وقت کا دم کیا ٹوٹ گیا ہے تم بھی چپ ہو ہم بھی چپ

سکتے تک اب آ پہنچا ہے بڑھتے بڑھتے کرب سکوت
ہونٹوں پر کیا وقت پڑا ہے تم بھی چپ ہو ہم بھی چپ

کیسی نرمی کیسی سختی لہجے کی کیا بات کریں
فکر ہی اب غم کردہ صدا ہے تم بھی چپ ہو ہم بھی چپ

جب تک راہ وفا تھی سیدھی زور بیاں تھا عیش سفر
شاید کوئی موڑ آیا ہے تم بھی چپ ہو ہم بھی چپ


Leave a comment

+