شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ذاکر خان ذاکر

  • غزل


اس نے نگاہ لطف و کرم بار بار کی


اس نے نگاہ لطف و کرم بار بار کی
اب خیریت نہیں ہے دل بے قرار کی

ڈر یہ ہے کھل نہ جائے کہیں راز عشق بھی
نبھنے لگی ہے ان سے مرے رازدار کی

سب کے نصیب میں ہے کہاں موج درد و غم
مخصوص ہیں عنایتیں پروردگار کی

یادوں کی انجمن میں انہیں بھی بلا لیا
اک شام یوں بھی ہم نے بہت یادگار کی

جب ہم ہی فصل گل میں چمن سے نکل گئے
پھر کیوں سنا رہے ہو کہانی بہار کی

ذاکرؔ ہم اپنا دل بھی وہیں چھوڑ آئے ہیں
کس درجہ پر کشش تھی فضا اس دیار کی


Leave a comment

+