شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

یاسر خان

  • غزل


کون اب جائے ترے پاس شکایت لے کر


کون اب جائے ترے پاس شکایت لے کر
روز آتے ہیں ترے خواب محبت لے کر

اس قدر مجھ سے تکلف کی ضرورت کیا ہے
میں اگر تجھ کو چھوؤں گا تو اجازت لے کر

حسن بے پردہ ہوا اور توقع یہ ہے
عشق دیکھے اسے آنکھوں میں شرافت لے کر

دفتر عشق کا سرکاری ملازم ہوں میں
لوٹ جاؤں گا تری دید کی رشوت لے کر

اپنا چہرہ تھا کبھی جن کی تمنا یاسرؔ
اب وہ کہتے ہیں نکل جاؤ یہ صورت لے کر


Leave a comment

+