شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

واصف فاروقی

  • غزل


جو اپنے خواب کی تکمیل کرنا چاہتے ہیں


جو اپنے خواب کی تکمیل کرنا چاہتے ہیں
مرے مزاج کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں

کوئی سنے نہ سنے پھر بھی ہر صدا اپنی
ہم ان فضاؤں میں تحلیل کرنا چاہتے ہیں

یہ چاہتے ہیں کہ ہر اشک اک چراغ بنے
ہم اپنی آنکھوں کو قندیل کرنا چاہتے ہیں

وہ جن کی کوئی بھی تاویل معتبر نہ ہوئی
وہ پیش پھر نئی تاویل کرنا چاہتے ہیں

جو منتخب ہوئے تعمیل حکم کرنے کو
ہم ان کے حکم کی تعمیل کرنا چاہتے ہیں


Leave a comment

+