شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

راحت سرحدی

  • غزل


جا بیٹھے ندی کنارے رات اور میں


جا بیٹھے ندی کنارے رات اور میں
دونوں اک دوجے کے سہارے رات اور میں

اک جیسے حالات کے مارے ہیں سارے
رستے پتے چاند ستارے رات اور میں

جاگ کئی دن بعد تجھے ملنے آئے
آج پرانے دوست تمہارے رات اور میں

کچھ گھر دیر سے آنے والوں کے سائے
اور کئی بے در بے چارے رات اور میں

چپ کی تاریکی کے سینے سے لگ کر
سو جائیں گے منظر سارے رات اور میں

خاک اڑاتی خوابیدہ سڑکیں راحتؔ
گلیاں بے رونق چوبارے رات اور میں


Leave a comment

+