کام آئے گی تری کھوج میں ظلمت ایسی
کس کو معلوم تھا بن جائے گی صورت ایسی
بے سبب پڑ گئے ہیں جان کے لالے اب کے
بے ضرورت ہی نکل آئی ضرورت ایسی
جانے ہو ریت کے صحراؤں کا کیسا عالم
جب ہے اس گلشن سرسبز میں وحشت ایسی
سانس لیتا تھا تو دیوار گری جاتی تھی
رات کچھ خواب میں دیکھی تھی عمارت ایسی
دل کے ویرانے میں کیوں حشر بپا ہے راحتؔ
روز ہوتی ہے زمانے میں قیامت ایسی
Leave a comment