شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

رئیس اختر

  • غزل


غموں سے رشتہ ہے اپنا بھی دوستی کی طرح


غموں سے رشتہ ہے اپنا بھی دوستی کی طرح
ملے ہیں اشک بھی ہم کو یہاں ہنسی کی طرح

کرم کی زحمت بے جا کا شکریہ لیکن
تمہارے درد کو چاہا ہے زندگی کی طرح

میں اپنا درد لیے اب کہاں کہاں جاؤں
مجھے رفیق بھی ملتے ہیں اجنبی کی طرح

شریف لوگ بھی ہوتے ہیں مصلحت کا شکار
اجالے آج بھی ملتے ہیں تیرگی کی طرح

یہ کس نے شمعیں جلائی ہیں اپنی یادوں کی
اندھیرے گھر میں ہے یہ کون روشنی کی طرح

کسی خیال میں اکثر شگفتہ رہتا ہوں
کوئی خیال ہے پھولوں کی تازگی کی طرح

یہ اور بات کہ اب میں رئیسؔ محفل ہوں
غریب شہر کبھی تھا میں آپ ہی کی طرح


Leave a comment

+