شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

قربان علی سالک بیگ

  • غزل


میں ہوا زینت مکان‌ قفس


میں ہوا زینت مکان‌ قفس
دود افغاں ہے سائبان قفس

لو اسیرو کرو بیان چمن
اور مجھ سے سنو بیان قفس

ضعف سے میں نظر نہیں آتا
جانے صیاد مجھ کو جان قفس

تو سمجھتا نہیں مری صیاد
میں سمجھتا نہیں زبان قفس

آ گئی لب تک آہ آتش بار
اب خدا ہے نگاہ بان قفس

نہیں آتی خبر رہائی کی
طالع بد ہے پاسبان قفس

کس کی فریاد نے ہلائی زمیں
کس پہ ٹوٹا ہے آسمان قفس

سالکؔ آنے سے موت کے ہوگا
فائدہ اپنا اور زیان قفس


Leave a comment

+