شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

پریم کمار نظر

  • غزل


عمر بھر شوق کا دفتر لکھا


عمر بھر شوق کا دفتر لکھا
لفظ اک بھی نہ مؤثر لکھا

ہم نے اشرف کو بھی احقر لکھا
آدمی تھا جسے بندر لکھا

عمر ویسے تو سفر میں گزری
لکھنے بیٹھے تو اسے گھر لکھا

موسم گل کی بشارت معلوم
پڑھ لیا ماتھے پہ پتھر لکھا

خاک سے خاک ہوئی ہے پیدا
لاکھ صحرا کو سمندر لکھا

ہم وہ بیمار ہیں اچھے نہ ہوئے
تم عبث نسخہ مکرر لکھا

داستاں پھر بھی مکمل نہ ہوئی
سب کا سب ہم نے تو ازبر لکھا


Leave a comment

+