شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

اسامہ خالد

  • غزل


جہان گریہ جو آدم کو خلد کا دکھ ہے


جہان گریہ جو آدم کو خلد کا دکھ ہے
اسی لحاظ سے دھرتی ہوا خلا دکھ ہے

کبھی فراق کی راتوں میں آئنہ دیکھوں
تو خود سے کہتا ہوں دیکھو یہ آئنہ دکھ ہے

شدید رونا تو اندر کا حبس گھٹنا ہے
کھچاؤ ہنسنے سے پڑتا ہے قہقہہ دکھ ہے

زمین گول ہے میری وفات نے کھولا
کہ دوست امی سے کہتے تھے یہ بڑا دکھ ہے

میں بانجھ پیڑ ہوں سایہ نہ پھل مرے اوپر
مجھے سمے دے کبھی پوچھ مجھ کو کیا دکھ ہے

تمام خوشیاں اکٹھی تھیں ایک دکھ کے گرد
انہیں دھکیل کے چیخا ہٹو مرا دکھ ہے

میں خود سے جنگ میں ہارا ہوا سپاہی ہوں
کہ جس کا رابطہ نمبر اتا پتا دکھ ہے


Leave a comment

+