شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ناصرہ زبیری

  • غزل


اپنے آنگن پالی مٹی


اپنے آنگن پالی مٹی
ہم نے خوشبو والی مٹی

بارش کی پہلی بوندوں نے
سوندھی سی کر ڈالی مٹی

یاد خدا کی آئی اس کو
جس نے بت میں ڈھالی مٹی

آپس کی چاہت میں گم ہیں
بیج کیاری مالی مٹی

بھر جاتی ہیں سانسیں آخر
رہ جاتی ہے خالی مٹی

اس میں بو کر دیپ لہو کے
ہم نے اور اجالی مٹی

مانگ رہی تھی قرض زمیں کا
پھر اک بار سوالی مٹی

اپنی جان کی قیمت دے کر
ہم نے آج بچا لی مٹی


Leave a comment

+