شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

حرمت الااکرام

  • غزل


یگانگی میں بھی دکھ غیریت کے سہتا ہوں


یگانگی میں بھی دکھ غیریت کے سہتا ہوں
چمن میں سبزۂ بیگانہ بن کے رہتا ہوں

تری نگاہ محبت کا آسرا پا کر
فسانۂ ستم روزگار کہتا ہوں

عظیم دھاروں کا رخ پھیرنے کا عزم لیے
حقیر موجوں پہ تنکے کی طرح بہتا ہوں

ہے اپنے ظرف کا مقصود امتحاں شاید
ترے قریب پہنچ کر بھی دور رہتا ہوں

خود اپنے سے بھی چھپایا ہے مدتوں جس کو
قریب آؤ کہ تم سے وہ بات کہتا ہوں

تمہارے بس میں نہیں میرے زخم کا مرہم
میں زندگی کے حقائق کی چوٹ سہتا ہوں

فراز دار بھی حرمتؔ ہے ایک منزل اوج
کوئی مقام ہو میں سر بلند رہتا ہوں


Leave a comment

+