شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

مانی ناگپوری

  • غزل


گردش ارض رکے شب ہے گزرنے کے لیے


گردش ارض رکے شب ہے گزرنے کے لیے
کوئی اٹھا ہے ستاروں سے اترنے کے لیے

زندگی تیرے مسائل کا سلجھنا تو الگ
کس کو فرصت ہے یہاں غور بھی کرنے کے لیے

شخصیت ساز محبت نے بدل دی دنیا
اب وہ صورت کہاں باقی ہے مکرنے کے لیے

لاکھ کر جائے ترقی فن مرہم سازی
بات کے زخم تو کھلتے نہیں بھرنے کے لیے

مشکلیں مجمع نگاروں پہ ہوئی ہیں آساں
راستہ خود کہیں ملتا ہے گزرنے کے لیے

کوکب جام و سبو فرش پر ڈھلکے ہوں گے
شام ہم انجمنی صبح بکھرنے کے لیے

شورش دہر کو دہلیز سے ٹکرانے دے
در کھلا چھوڑ نہ مانیؔ کوئی جھرنے کے لیے


Leave a comment

+