شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

رادھے شیام رستوگی احقر

  • غزل


اے جان حسن افسر خوباں تمہیں تو ہو


اے جان حسن افسر خوباں تمہیں تو ہو
میں اک گدائے عشق ہوں سلطاں تمہیں تو ہو

پہونچی ہے آسماں پہ تجلی جمال کی
کہتے ہیں لوگ مہر درخشاں تمہیں تو ہو

سچ سچ یہ کہہ رہا ہے تناسخ کا مسئلہ
روح عزیز یوسف کنعاں تمہیں تو ہو

آگے تمہارے سرو ہے غیرت سے پا بہ گل
صحن‌ چمن میں سرو خراماں تمہیں تو ہو

ہر بات پر بگڑتے ہو رندوں سے شیخ جی
سارے جہاں میں ایک مسلماں تمہیں تو ہو

دل میرا لے کے تم نے کھلونا بنا لیا
دنیا میں ایک طفلک ناداں تمہیں تو ہو

باتوں میں سحر چال میں محشر نگہ میں قہر
ثابت ہے ان سے فتنۂ دوراں تمہیں تو ہو

دل دے کے تم کو کیوں نہ کہوں مایۂ حیات
میرے جگر تمہیں ہو مری جاں تمہیں تو ہو

مداح ہوں تمہارے نہ کس طرح حق پسند
احقرؔ بتوں کے ایک ثنا خواں تمہیں تو ہو


Leave a comment

+