شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

جاوید ناصر

  • غزل


جنبش مہر ہے ہر لفظ تری باتوں کا


جنبش مہر ہے ہر لفظ تری باتوں کا
رنگ اڑتا نہیں آنکھوں سے ملاقاتوں کا

دیکھنے آئے ہیں جنگل میں تماشہ سب لوگ
ان اندھیروں میں بھٹکتی ہوئی برساتوں کا

ایک اک کر کے ٹپکتی ہیں خوشی کی بوندیں
کس لئے پھوٹ کے روتا ہے دھواں راتوں کا

دیکھیے سارے چراغوں کی لویں ڈوب گئیں
وقت اب آ ہی گیا سر پہ مناجاتوں کا

دھول ہر وقت اڑاتے ہیں افق کے آگے
جرم ثابت ہے ہواؤں کے کھلے ہاتھوں کا


Leave a comment

+