شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

قربان علی سالک بیگ

  • غزل


دل محبت مکان ہے گویا


دل محبت مکان ہے گویا
آرزو کا جہان ہے گویا

خاک میں مل چکے ہم اور اس کو
آج تک بھی گمان ہے گویا

میرے آزار دینے کو وہ شوخ
دوسرا آسمان ہے گویا

کھول دے منہ خموں کے پیر مغاں
آج ہی امتحان ہے گویا

پاؤں آگے نہ اٹھ سکے واں سے
اس گلی کا نشان ہے گویا

تیری تصویر کیوں نہ بول اٹھے
اس میں عاشق کی جان ہے گویا

تیرا چپ چپ یہ بیٹھنا سالکؔ
اک طرح کا بیان ہے گویا


Leave a comment

+