شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

جاوید منظر

  • غزل


وہ ماہتاب جب اس گھر سے گھر بدلنے لگا


وہ ماہتاب جب اس گھر سے گھر بدلنے لگا
ستارے ٹوٹ گئے آسمان جلنے لگا

ٹھہر گئے تو نہ تھا کوئی پوچھنے والا
جو ہم چلے تو زمانہ بھی ساتھ چلنے لگا

دیار درد کی رسم و رہ وفا ہے یہی
نگاہ ڈوبی دہن بھی لہو اگلنے لگا

نشانۂ ستم روزگار تھا پر اب
دکھوں کا زہر مرے جسم و جاں میں پلنے لگا

وہ تو رہا نہ وہ رستے اسی لئے منظر
ہر اک وجود نئے پیکروں میں ڈھلنے لگا


Leave a comment

+