شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

حسان عارفی

  • غزل


مری خطا سر محفل تلاش کرتا ہے


مری خطا سر محفل تلاش کرتا ہے
بہانہ قتل کا قاتل تلاش کرتا ہے

چبھو کے طنز کے نیزے ہماری رگ رگ میں
وہ شدت خلش دل تلاش کرتا ہے

چمن جلا کے پرندوں کا کر کے قتل عام
وہ نغمہ ہائے عنادل تلاش کرتا ہے

رموز نقد و نظر سے جو آشنا بھی نہیں
غزل میں نقص وہ جاہل تلاش کرتا ہے

وہ خون حسرت دل سے نواز کر آنسو
لہو کا رنگ بھی شامل تلاش کرتا ہے

مژہ پہ عجز کے تارے لئے ہوئے حسانؔ
در ایک سجدے کے قابل تلاش کرتا ہے


Leave a comment

+