شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

احساس مرادآبادی

  • غزل


درد کا درد سے درماں کرتے


درد کا درد سے درماں کرتے
یوں علاج غم جاناں کرتے

ہم اگر فکر گلستاں کرتے
روز دامن کو گریباں کرتے

گھر کی ویرانی سے فرصت نہ ملی
ورنہ ہم سیر بیاباں کرتے

کتنا ارزاں ہے غریبوں کا لہو
آپ تو روز چراغاں کرتے

دل امنڈ آیا تھا بیٹھے بیٹھے
کیسے اندازۂ طوفاں کرتے

دل کا خون آنکھ تک آ ہی جاتا
آپ کچھ ذکر گلستاں کرتے

عمر گزری ہے ہماری احساسؔ
خاطر شام غریباں کرتے


Leave a comment

+