شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

چاند اکبرآبادی

  • غزل


طبیب ہو کے بھی دل کی دوا نہیں کرتے


طبیب ہو کے بھی دل کی دوا نہیں کرتے
ہم اپنے زخموں سے کوئی دغا نہیں کرتے

پرندے اڑنے لگے ہیں غرور کے تیرے
ہوا میں کاغذی پر سے اڑا نہیں کرتے

نکیل ڈالنی ہے نفس کے ارادوں پر
بنا لگام کے گھوڑے تھما نہیں کرتے

دعا کو ہاتھ اٹھاتے نہیں ہر اک کے لئے
تو یہ بھی سچ ہے کہ ہم بد دعا نہیں کرتے

یہ سرخ آندھیاں کیا چاندؔ کا بگاڑیں گی
بلند پیڑ ہوا سے گرا نہیں کرتے


Leave a comment

+