شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

بشیر دادا

  • غزل


سکون دل ہو مگر تم بچا سکے نہ مجھے


سکون دل ہو مگر تم بچا سکے نہ مجھے
دلیل درد جگر تم بچا سکے نہ مجھے

تمہی سفینہ تمہی نا خدا تمہی ساحل
میں ڈوبتا ہوں مگر تم بچا سکے نہ مجھے

کسی کے دست شفا کیسے میرے کام آئیں
مرے طبیب اگر تم بچا سکے نہ مجھے

ہوں شب گزیدہ غم دل بچھڑ گئے تم بھی
مرے شریک سفر تم بچا سکے نہ مجھے

لگے ہیں دل پہ مرے چارہ ساز تیر بلا
تمہی تھے سینہ سپر تم بچا سکے نہ مجھے

کوئی نہ دیکھ سکا ہے مرا یہ سوز دروں
تمہی تھے اہل نظر تم بچا سکے نہ مجھے

پرائی آگ میں اندر سے جل رہا ہوں میں
مرے چنار شجر تم بچا سکے نہ مجھے


Leave a comment

+