شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ابھنندن پانڈے

  • غزل


وقت کے بوسیدہ کاغذ پہ رقم ہونے کو ہے


وقت کے بوسیدہ کاغذ پہ رقم ہونے کو ہے
لمحۂ موجود اگلے پل جو کم ہونے کو ہے

میری وحشت سے کبھی سیراب تھا دشت جنوں
اب مری دیوانگی کا سر قلم ہونے کو ہے

اس کے جانب دار ہیں سارے مرا کوئی نہیں
المدد اے دل سر پندار خم ہونے کو ہے

ذہن کہتا ہے زیادہ وقت لے گا کار عشق
دل تو کہتا ہے اجی بس ایک دم ہونے کو ہے

اک نیا طرز ستم ایجاد کرنا ہے اسے
اک نئی ترکیب سے مجھ پہ ستم ہونے کو ہے

اے خدائے مے کدہ میری مدد کو جلد آ
تیرا بندہ عاشق دیر و حرم ہونے کو ہے

زندگی کچھ روز سے کیوں مہرباں ہے بے سبب
کیا کسی آشوب کا ہم پہ کرم ہونے کو ہے

کھینچ لائی جانب دریا ہمیں بھی تشنگی
اب گلوئے خشک کا خنجر پہ رم ہونے کو ہے


Leave a comment

+