شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

پنڈت جگموہن ناتھ رینا شوق

  • غزل


یہ کس کی جستجو ہے اور میں ہوں


یہ کس کی جستجو ہے اور میں ہوں
مقام دشت ہو ہے اور میں ہوں

چمن میں دیکھتا پھرتا ہوں کس کو
فریب رنگ و بو ہے اور میں ہوں

بروز حشر تازہ گل کھلے گا
وہ دامن کا لہو ہے اور میں ہوں

کبھی دیوانہ تھا پر اب ہوں ہشیار
گریباں کا رفو ہے اور میں ہوں

حماقت حضرت‌ واعظ کی دیکھو
تقاضائے‌ وضو ہے اور میں ہوں

نہ پوچھو دل میں کیا کیا حسرتیں ہیں
تمہاری آرزو ہے اور میں ہوں

بھلا ہو تشنہ کامی اور تیرا
مے و جام و سبو ہے اور میں ہوں

رہوں گا کہہ کے دل کا ماجرا سب
ارے محشر میں تو ہے اور میں ہوں

وہ کہتے ہیں کہو اے شوقؔ کیا ہے
ارے خلوت ہے تو ہے اور میں ہوں


Leave a comment

+